سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
41. باب مَنْ رَوَى أَنْ لاَ يُنْتَفَعَ بِإِهَابِ الْمَيْتَةِ
باب: مردار کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 4127
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَيْنَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْضِ جُهَيْنَةَ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ" أَنْ لَا تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ".
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: مرے ہوئے جانور سے نفع نہ اٹھاؤ، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 7 (1729)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 4 (4254)، سنن ابن ماجہ/اللباس 26 (3613)، (تحفة الأشراف: 6642)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 311) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3613  
´مردار کی کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھانے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب آیا کہ مردار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3613]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں اس سے مراد چمڑا ہے جس کو دباغت کے ذریعے سے پاک نہ کر لیا گیا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3613   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1729  
´دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اور پٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1729]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے،
گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔

نوٹ:
(نیز ملاحظہ ہو:
الإرواء 38،
والصحیحة: 3133،
والضعیفة: 118،
تراجع الألبانی: 15 و 470)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1729   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4127  
´مردار کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: مرے ہوئے جانور سے نفع نہ اٹھاؤ، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4127]
فوائد ومسائل:
ظاہر ہے کہ رنگے بغیر مردار کا چمرہ استعمال کرنا جائز نہیں۔
علاوہ ازیں اجزا کا حکم مردارہی کا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4127