جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا: ”جوتے خوب پہنا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے (یعنی پاؤں اذیت سے محفوظ رہتا ہے)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2971)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 18 (2096)، مسند احمد (3/337) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4133
´جوتا پہننے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا: ”جوتے خوب پہنا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے (یعنی پاؤں اذیت سے محفوظ رہتا ہے)۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4133]
فوائد ومسائل: امام نووی فرماتے ہیں کہ سفر میں بالخصوص جوتا عمدہ نمایاں ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4133