سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
44. باب فِي الْفُرُشِ
باب: بستر اور بچھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4143
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ، فَرَأَيْتُهُ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ"، زَادَ ابْنُ الْجَرَّاحِ عَلَى يَسَارِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ أَيْضًا عَلَى يَسَارِهِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔ ابن الجراح نے «على يساره» کا اضافہ کیا ہے یعنی آپ اپنے بائیں پہلو پر ٹیک لگائے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسحاق بن منصور نے اسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں بھی «على يساره» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الاستئذان 28 (2722، 2723)، الأدب 23 (2771)، (تحفة الأشراف: 2138) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4143  
´بستر اور بچھونے کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔ ابن الجراح نے «على يساره» کا اضافہ کیا ہے یعنی آپ اپنے بائیں پہلو پر ٹیک لگائے تھے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسحاق بن منصور نے اسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں بھی «على يساره» کا لفظ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4143]
فوائد ومسائل:
تکیے کا سہارا لے کر بیٹھنا مباح ہے، کوئی تکبر کی بات نہیں ہے، نیز اس مقصد کے لئے گھر میں حسب ضرورت تکیے ہوں تو کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4143