سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
47. باب فِي الصُّوَرِ
باب: تصویروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4153
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تِمْثَالٌ، وَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ نَسْأَلْهَا عَنْ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْنَا، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا وَكَذَا فَهَلْ سَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ بِمَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَكُنْتُ أَتَحَيَّنُ قُفُولَهُ، فَأَخَذْتُ نَمَطًا كَانَ لَنَا فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْعَرَضِ، فَلَمَّا جَاءَ اسْتَقْبَلْتُهُ فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَعَزَّكَ وَأَكْرَمَكَ، فَنَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ فَرَأَى النَّمَطَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا وَرَأَيْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ فَأَتَى النَّمَطَ حَتَّى هَتَكَهُ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا فِيمَا رَزَقَنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَاللَّبِنَ، قَالَتْ: فَقَطَعْتُهُ وَجَعَلْتُهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ".
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ میں تم سے بیان کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں نکلے، میں آپ کی واپسی کی منتظر تھی، میں نے ایک پردہ لیا جو میرے پاس تھا اور اسے دروازے کی پڑی لکڑی پر لٹکا دیا، پھر جب آئے تو میں نے آپ کا استقبال کیا اور کہا: سلامتی ہو آپ پر اے اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو عزت بخشی اور اپنے فضل و کرم سے نوازا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر پر نظر ڈالی، تو آپ کی نگاہ پردے پر گئی تو آپ نے میرے سلام کا کوئی جواب نہیں دیا، میں نے آپ کے چہرہ پر ناگواری دیکھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردے کے پاس آئے اور اسے اتار دیا اور فرمایا: اللہ نے ہمیں یہ حکم نہیں دیا ہے کہ ہم اس کی عطا کی ہوئی چیزوں میں سے پتھر اور اینٹ کو کپڑے پہنائیں پھر میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لیے، اور ان میں کھجور کی چھال کا بھراؤ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس کام پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3225)، 17 (3322)، المغازي 12 (4002)، اللباس 88 (5949)، 92 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، سنن الترمذی/الأدب 44 (2804)، سنن النسائی/الصید والذبائح 11 (4287)، الزینة من المجتبی 57 (5349)، سنن ابن ماجہ/اللباس 44 (3649)، (تحفة الأشراف: 16089، 3779)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 3 (6)، مسند احمد (4/28، 29، 30) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4153  
´تصویروں کا بیان۔`
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔‏‏‏‏ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4153]
فوائد ومسائل:
1: اگر اس پردے میں کوئی جاندار تصاویر سمجھی جائیں تو پھاڑ دینے سے زائل ہو گئیں اور انہیں تکیے وغیرہ میں استعمال کرنا جائز ہو گیا۔

2: بے مقصد طور دیواروں پر پردے لٹکانا اسراف اور فضول خرچی ہے جو قطعاحرام ہے۔

3: کتا اگر رکھوالی کے لئے ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

4: ذی روح اشیا کی تصاویریا ان کے بت گھروں اور دکانوں وغیر ہ میں رکھنے حرام ہیں۔
ان کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

5: یہ حدیث غیر شرعی اورمنکر کام کرنے والے کو اس کے سلام جواب نہ دینے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

6: یہ حدیث صدیق اکبر کی بیٹی صدیقہ وعفیفہ کائنات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ کی عظمت اور فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ ہر حال میں رسول ؐ کو راضی اور خوش رکھنے کے لئے مستعد رہتی تھیں اور آپ کی رضا مندی آپ کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
۔
۔
۔
۔
۔
اور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4153