سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ -- کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
6. باب فِي رَدِّ الطِّيبِ
باب: خوشبو کا تحفہ لوٹانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4172
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعْنَى، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ طِيبٌ فَلَا يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ طَيِّبُ الرِّيحِ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خوشبو کا (تحفہ) پیش کیا جائے تو وہ اسے لوٹائے نہیں کیونکہ وہ خوشبودار ہے اور اٹھانے میں ہلکا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 5 (2253)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 20 (5261)، (تحفة الأشراف: 13945)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/320) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے رکھنے اور اٹھانے میں کسی پریشانی اور زحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4172  
´خوشبو کا تحفہ لوٹانا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خوشبو کا (تحفہ) پیش کیا جائے تو وہ اسے لوٹائے نہیں کیونکہ وہ خوشبودار ہے اور اٹھانے میں ہلکا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4172]
فوائد ومسائل:
خوشبو دار پھول یا عطر کوئی بڑا بھاری بوجھ نہیں ہوتا جو ناقابلِ برداشت ہو اور کوئی اتنا بڑا احسان بھی نہیں ہوتا کہ اس کا عوض دینا کچھ مشکل ہو۔
یا عوض نہ دینے سے کوئی گلہ شکوہ کرے تو ایسی چیز کو رد کیو ں کیا جائے۔
(علامہ وحید الزماں)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4172