سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ -- کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
8. باب فِي الْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے زعفران لگانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4181
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ:" لَمَّا فَتَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ جَعَلَ أَهْلُ مَكَّةَ يَأْتُونَهُ بِصِبْيَانِهِمْ، فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ وَيَمْسَحُ رُءُوسَهُمْ، قَالَ: فَجِيءَ بِي إِلَيْهِ وَأَنَا مُخَلَّقٌ فَلَمْ يَمَسَّنِي مِنْ أَجْلِ الْخَلُوقِ".
ولید بن عقبہ کہتے ہیں کہ جب اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو ابن مکہ اپنے بچوں کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے، مجھے بھی آپ کی خدمت میں لایا گیا، لیکن مجھے خلوق لگا ہوا تھا اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11795)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/32) (منکر)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: منكر