سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ -- کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
16. باب فِي أَخْذِ الشَّارِبِ
باب: مونچھیں کتروانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4200
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا صَدُقَةُ الدَّقِيقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلْقَ الْعَانَةِ وَتَقْلِيمَ الْأَظْفَارِ وَقَصَّ الشَّارِبِ وَنَتْفَ الْإِبِطِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا مَرَّةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ أَنَسٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وُقِّتَ لَنَا وَهَذَا أَصَحُّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر ناف کے بال مونڈنے، ناخن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑنے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابوعمران سے اور انہوں نے انس سے روایت کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں «وقَّتَ لنا» کے بجائے «وُقِّتَ لنا» بصیغہ مجہول ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 16 (258)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2758)، سنن النسائی/الطھارة 14 (14)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (295)، (تحفة الأشراف: 1070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/122، 203، 255) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4200  
´مونچھیں کتروانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر ناف کے بال مونڈنے، ناخن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑنے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابوعمران سے اور انہوں نے انس سے روایت کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں «وقَّتَ لنا» کے بجائے «وُقِّتَ لنا» بصیغہ مجہول ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4200]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے، تاہم چالیس دن کی مدت کی بابت صحیح مسلم میں روایت موجود ہے۔
دیکھیئے: (صحیح مسلم، الطھارة، باب خصال الفطرة، حدیث: 658) علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو بھی صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھیئے: (صحیح أبو داود، کتاب وہاب مذکور) لہذا معلوم ہوا کہ چالیس دن کی مدت زیادہ سے زیادہ ہے۔
اس سے آگے بڑھنا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4200