سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ -- کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
16. باب فِي أَخْذِ الشَّارِبِ
باب: مونچھیں کتروانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4201
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَقَرَأَهُ عَبْدُ الْمَلِكِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نُعْفِي السِّبَالَ إِلَّا فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الِاسْتِحْدَادُ حَلْقُ الْعَانَةِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «استحداد» کے معنی زیر ناف مونڈنے کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2789) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4201  
´مونچھیں کتروانے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «استحداد» کے معنی زیر ناف مونڈنے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4201]
فوائد ومسائل:
یعنی حج اور عمرہ میں ہم کچھ کاٹ لیا کرتے تھے، اس کے علاوہ کسی اور موقع پر ہم ایسا نہیں کرتے تھے، لیکن یہ روایت ہی صحیح نہیں ہے۔
اس لیئے حج اور عمرہ کے مو قع پر بھی داڑھی کا کاٹنا جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4201