سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ -- کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
2. باب فِي النَّهْىِ عَنِ السَّعْىِ، فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنہ و فساد پھیلانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 4258
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَذَكَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَتْلَاهَا كُلُّهُمْ فِي النَّارِ، قَالَ فِيهِ: قُلْتُ: مَتَى ذَلِكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: تِلْكَ أَيَّامُ الْهَرْجِ حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ الزَّمَانُ؟ قَالَ: تَكُفُّ لِسَانَكَ وَيَدَكَ وَتَكُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِكَ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ دِمَشْقَ، فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ فَحَدَّثْتُهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا پھر انہوں نے ابی بکرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کی بعض باتیں ذکر کیں اس میں یہ اضافہ ہے: اس فتنہ میں جو لوگ قتل کئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے اور اس میں مزید یہ ہے کہ میں نے پوچھا: ابن مسعود! یہ فتنہ کب ہو گا؟ کہا: یہ وہ زمانہ ہو گا جب قتل شروع ہو چکا ہو گا، اس طرح سے کہ آدمی اپنے ساتھی سے بھی مامون نہ رہے گا، میں نے عرض کیا: اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم اپنی زبان اور ہاتھ روکے رکھنا، اور اپنے گھر کے کمبلوں میں کا ایک کمبل بن جانا ۱؎، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ قتل کئے گئے تو میرے دل میں یکایک خیال گزرا کہ شاید یہ وہی فتنہ ہو جس کا ذکر ابن مسعود نے کیا تھا، چنانچہ میں سواری پر بیٹھا اور دمشق آ گیا، وہاں خریم بن فاتک سے ملا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے اس اللہ کی قسم کھا کر کہا جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ اسے انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے جیسے ابن مسعود نے اسے مجھ سے بیان کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/448، 449) (ضعف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اپنے گھر میں پڑے رہنا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد