سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ -- کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
3. باب فِي كَفِّ اللِّسَانِ
باب: فتنے میں زبان کو قابو میں رکھنا۔
حدیث نمبر: 4264
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ خَالِدُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَتَكُونُ فِتْنَةٌ صَمَّاءُ بَكْمَاءُ عَمْيَاءُ مَنْ أَشْرَفَ لَهَا اسْتَشْرَفَتْ لَهُ وَإِشْرَافُ اللِّسَانِ فِيهَا كَوُقُوعِ السَّيْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایک بہرا گونگا اور اندھا فتنہ ہو گا ۱؎ جو اس میں جھانکے گا اسے وہ اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اور زبان چلانا اس میں ایسے ہو گا جیسے تلوار چلانا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13944) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: فتنہ کے بہرے ہونے سے مراد یہ ہے کہ آدمی حق بات سننے والا نہیں ہو گا، اور اس کے گونگے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس میں حق بات بولنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف