سنن ابي داود
كِتَاب الْمَلَاحِمِ -- کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
10. باب فِي ذِكْرِ الْبَصْرَةِ
باب: بصرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4307
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْحَنَّاطُ، لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا ذَكَرَهُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا أَنَسُ إِنَّ النَّاسَ يُمَصِّرُونَ أَمْصَارًا وَإِنَّ مِصْرًا مِنْهَا يُقَالُ لَهُ: الْبَصْرَةُ أَوْ الْبُصَيْرَةُ فَإِنْ أَنْتَ مَرَرْتَ بِهَا أَوْ دَخَلْتَهَا فَإِيَّاكَ وَسِبَاخَهَا وَكِلَاءَهَا وَسُوقَهَا وَبَابَ أُمَرَائِهَا وَعَلَيْكَ بِضَوَاحِيهَا فَإِنَّهُ يَكُونُ بِهَا خَسْفٌ وَقَذْفٌ وَرَجْفٌ وَقَوْمٌ يَبِيتُونَ يُصْبِحُونَ قِرَدَةً وَخَنَازِير".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ شہر بسائیں گے انہیں شہروں میں سے ایک شہر ہو گا جسے بصرہ یا بصیرہ کہا جاتا ہو گا، اگر تم اس سے گزرنا یا اس میں داخل ہونا تو اس کی سب شور زمین اس کی کلاء ۱؎ اس کے بازار اور اس کے امراء کے دروازوں سے اپنے آپ کو بچانا، اور اپنے آپ کو اس کے اطراف ہی میں رکھنا، کیونکہ اس میں «خسف» (زمینوں کا دھنسنا) «قذف» (پتھر برسنا) اور «رجف» (زلزلہ) ہو گا، اور کچھ لوگ رات صحیح سالم ہو کر گزاریں گے، اور صبح کو بندر اور سور ہو کر اٹھیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1616) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بصرہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح