سنن ابي داود
كِتَاب الْمَلَاحِمِ -- کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
16. باب فِي خَبَرِ ابْنِ صَائِدٍ
باب: ابن صیاد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4333
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ ثَلَاثُونَ دَجَّالُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تیس دجال ظاہر نہ ہو جائیں، وہ سب یہی کہیں گے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/450، 457) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2218  
´قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ کذاب (جھوٹے) نکلیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تقریباً تیس دجال اور کذاب نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسیلمہ کذاب،
اسود عنسی،
شجاح،
بہاء اللہ،
باب اللہ،
اورمرزاغلام احمد قادیانی انہیں کذابوں میں سے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2218   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4333  
´ابن صیاد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تیس دجال ظاہر نہ ہو جائیں، وہ سب یہی کہیں گے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4333]
فوائد ومسائل:
اس گنتی سے مراد وہ معروف متنبی ہیں، جن کا معاملہ مشہور ہوگا، مثلاَ مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، طلیحہ بن خویلد، سجاح التمیمیہ، مختار بن ابنِ عبید ثقفی، حارث الکذاب عبد المالک بن مروان کے زمانے میں اور علاوہ ازیں نہ جانے کتنے ہوں گے۔
ہندوستان میں ظاہر ہونے والا مرزا غلام احمد قادیانی بھی اسی صنف کا آدمی تھا یعنی جھوٹا دجال۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4333