سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
1. باب الْحُكْمِ فِيمَنِ ارْتَدَّ
باب: مرتد (دین اسلام سے پھر جانے والے) کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4355
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ يَعْنِى عَبْدَ الْحَمِيدِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" قَدِمَ عَلَيَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ وَرَجُلٌ كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ، قَالَ: لَا أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّى يُقْتَلَ، فَقُتِلَ قَالَ: أَحَدُهُمَا وَكَانَ قَدِ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِكَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس معاذ رضی اللہ عنہ آئے، میں یمن میں تھا، ایک یہودی نے اسلام قبول کر لیا، پھر وہ اسلام سے مرتد ہو گیا، تو جب معاذ رضی اللہ عنہ آئے کہنے تو لگے: میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا، اس سے پہلے اسے توبہ کے لیے کہا جا چکا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9073) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4355  
´مرتد (دین اسلام سے پھر جانے والے) کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس معاذ رضی اللہ عنہ آئے، میں یمن میں تھا، ایک یہودی نے اسلام قبول کر لیا، پھر وہ اسلام سے مرتد ہو گیا، تو جب معاذ رضی اللہ عنہ آئے کہنے تو لگے: میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا، اس سے پہلے اسے توبہ کے لیے کہا جا چکا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4355]
فوائد ومسائل:
مرتد کو موقع دینا چاہئے کہ وہ تو بہ کرلےاگر دوبارہ اسلام قبول کر لے تو بہتر ورنہ قتل ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4355