علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اس میں ”کھوسٹ بوڑھے“ کا اضافہ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/116، 140) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4403
´دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اس میں ”کھوسٹ بوڑھے“ کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4403]
فوائد ومسائل: بڑی عمر کا سٹھایا ہوا آدمی جو اپنے عقل وشعورمیں نہ ہو، اس کا بھی یہی حکم ہے۔ واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4403