سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
18. باب السَّارِقِ يَسْرِقُ فِي الْغَزْوِ أَيُقْطَعُ
باب: کیا جنگ میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟
حدیث نمبر: 4408
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، وَيَزِيدَ بْنِ صُبْحٍ الْأَصْبَحِيِّ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ فِي الْبَحْرِ فَأُتِيَ بِسَارِقٍ يُقَالُ لَهُ: مِصْدَرٌ قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي السَّفَرِ وَلَوْلَا ذَلِكَ لَقَطَعْتُهُ".
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم بسر بن ارطاۃ کے ساتھ سمندری سفر پر تھے کہ ان کے پاس ایک چور لایا گیا جس کا نام مصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: سفر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا اگر آپ کا یہ فرمان نہ ہوتا تو میں ضرور اسے کاٹ ڈالتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 20 (1450)، سنن النسائی/قطع السارق 13 (4982)، (تحفة الأشراف: 2015)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1450  
´دوران جنگ چور کے ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان۔`
بسر بن ارطاۃ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جنگ کے دوران (چوری کرنے والے کا) ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1450]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسند احمد میں عبادہ بن صامت کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَقِيمُوا الحُدُودَ فِي الحَضرِ وَالسَّفرِ حضر اور سفر دونوں میں حدود قائم کرو،
اس میں اور بسر بن ارطاۃ کی حدیث میں تعارض ہے،
علامہ شوکانی کہتے ہیں:
دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیونکہ بسر ارطاۃ کی حدیث خاص ہے جب کہ عبادہ کی حدیث عام ہے،
کیونکہ ہرمسافرمجاہد نہیں ہوتا البتہ ہر مجاہد مسافر ہوتا ہے،
نیز بسر کی حدیث کا تعلق چوری کی حد سے ہے،
جب کہ عبادہ کی حدیث کا تعلق عام حد سے ہے۔

نوٹ:
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے جس کا ذکر مؤلف نے کیا ہے،
ورنہ اس کے راوی ابن لھیعہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1450   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4408  
´کیا جنگ میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟`
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم بسر بن ارطاۃ کے ساتھ سمندری سفر پر تھے کہ ان کے پاس ایک چور لایا گیا جس کا نام مصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: سفر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا اگر آپ کا یہ فرمان نہ ہوتا تو میں ضرور اسے کاٹ ڈالتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4408]
فوائد ومسائل:
بسر بن ارطاۃ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے اور علامہ شوکانی رحمۃاللہ کا کہنا ہے کہ دارالحرب میں حد کی تنفیذ ولی الامر کے فیصلے پرموقوف ہے۔
(نيل الأوطار، باب في حد القطع وغيره هل يستو في في دارالحرب أم لا؟)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4408