سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
24. باب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4432
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ.
ابونضرہ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا، اور فرمایا: وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کر دے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4331) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو نضرة منذر بن مالک بن قطعة تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4432  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
ابونضرہ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا، اور فرمایا: وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کر دے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4432]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے، صحیح بات یہ ہے کہ کسی مسلمان نے خواہ کس فدر گناہ کیا ہو، اس کے لئے استغفار جائز ہے۔
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کے لیے بھی بعد میں نماز جنازہ پڑھی گئی تھی، جیسا کہ صحیح بخاری مبں صراحت ہے دیکھئیے: (صحیح البخاریي، الحدود، حدیث: 6820)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4432