سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
25. باب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ
باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 4442
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ امْرَأَةً يَعْنِي مِنْ غَامِدَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنِّي قَدْ فَجَرْتُ، فَقَالَ: ارْجِعِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَجَاءَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ يَأْكُلُهُ، فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا بِحَجَرٍ فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ، وَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا فَدُفِنَتْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا: میں نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھر آئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو جائے پھر آنا چنانچہ وہ چلی گئی، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی، اور کہا: اسے میں جن چکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کر آئی، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا، تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دے دیا جائے، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لیے گڈھا کھودا جائے، اور حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے، تو وہ رجم کر دی گئی۔ خالد رضی اللہ عنہ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر آ کر گرا تو اسے برا بھلا کہنے لگے، ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالد! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہو جاتی، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1695)، (تحفة الأشراف: 1947)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/547، 348)، سنن الدارمی/الحدود 14 (2366) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 445  
´جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی`
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے غامدیہ کے قصہ میں مروی ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارتکاب زنا کی پاداش میں رجم و سنگساری کا حکم دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم دیا پھر خود اس کی جنازہ پڑھی اور اسے دفن کیا گیا۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 445]
لغوي تشريح:
«فِي قِصَّةِ الْغَامِدِيَّةِ» غامد کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے انہیں غامدیہ کہا جاتا ہے جو کہ قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ تھی۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ اس خاتون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اعتراف کیا کہ وہ زنا سے حاملہ ہے، لہٰذا نبی صلى الله عليه وسلم نے بچے کی ولادت اور مدت رضاعت مکمل ہو جانے کے بعد اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ رجم کا مطلب یہ ہے کہ مجرم کو پتھروں سے مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔
«فَصَّلّٰي عَلَيْهَا» اکثر شارحین کے نزدیک یہ معروف کا صیغہ ہے اور بعض کے نزدیک صیغہ مجہول ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل، حديث: 2323 ونيل الاوطار، باب الصلاة على من قتل فى حد]
➋ صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود غامدیہ کی نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکا ب کرنے والے، مثلاً خودکشی کرنے اور زنا وغیرہ کرنے والے کے بارے میں قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کے نزدیک ان کا جنازہ پڑھا جائے گا، البتہ امام مالک رحمہ الله فرماتے ہیں کہ امام (کبیر) اور مفتی کو فاسق کا جنازہ پڑھانے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ فساق کو اس سے عبرت حاصل ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 445   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4442  
´قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا: میں نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھر آئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4442]
فوائد ومسائل:
1) فوائد اوپر کی روایت میں مذکور ہو چکے ہیں۔
مزید یہ کہ جس مسلمان کو حد لگائی جا رہی ہو اسکو برا بھلا کہنا جائز نہیں۔

2) بھتا لینا کبیرہ گناہ اور حرام ہے۔

3) ولد الزنا بحثییت انسانی جان کےایک معصوم جان ہے، اس میں اس کا اپنا کوئی قصوروعیب نہیں، حکومت اسلامیہ کے ذمے ہے کہ ایسے بچے کے دودھ پلانے، پالنے پوسنے اور عمدہ تعلیم وتربیت کا معقول انتظام کرے اور اخراجات برداشت کرے۔

4) ایسا شخص اپنے نسب کے اعتبار سے اگرچہ عام لوگوں سے عزت نہیں پاتا، لیکن اگر کسی طرح منصب امامت (صغری یاکبٰری) پر آجائے تواس کے اعمال صحیح اور درست ہوں گے اور اس کی اقتداء بھی صحیح ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4442   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4433  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا (اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4433]
فوائد ومسائل:
ازخود اقراری کے لئے یہ یقین کرلینا ضروری ہے کہ کہیں نشےمیں نہ ہو۔
اس سےیہ بھی معلوم ہوا کہ نشے اور بے ہوشی کے اعمال معتبر نہیں ہوتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4433