سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
36. باب الْحَدِّ فِي الْخَمْرِ
باب: شراب کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4477
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ، فَقَالَ: اضْرِبُوهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے فرمایا: اسے مارو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے، کسی نے جوتے سے، اور کسی نے کپڑے سے، اسے مارا، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 4 (6777)، 5 (6781)، (تحفة الأشراف: 14999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/299، 300) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4477  
´شراب کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے فرمایا: اسے مارو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے، کسی نے جوتے سے، اور کسی نے کپڑے سے، اسے مارا، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4477]
فوائد ومسائل:
انسان خطا کا پتلا ہے چاہئے کہ خطاکار کو احسن انداز سے نصیحت کی جائے۔
اس انداز کی ڈانٹ ڈپٹ کہ اس کے منفی جذبات کو ابھارے مناسب نہیں، اس سے گویا شیطان کی مدد ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4477