سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کا بیان
6. باب فِيمَنْ سَقَى رَجُلاً سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ
باب: آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟
حدیث نمبر: 4511
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً، نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْحِجَامَةِ.
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھر راوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے، ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا: تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (4509)، (تحفة الأشراف: 13122) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوسلمہ نے اس حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن اس سے پہلے اور بعد کی حدیثوں میں صراحت ہے ملاحظہ ہو نمبر: 4509 اور 4512)

وضاحت: ۱؎: اس سے پہلی والی حدیث میں معاف کر دیئے جانے کا ذکر ہے، جبکہ اس حدیث میں قتل کئے جانے کا ذکر ہے، قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ شروع میں جب زہر کھلانے کا علم ہوا، اور کہا گیا کہ اسے قتل کر دیا جائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن جب اس زہر کی وجہ سے بشر بن البراء بن معرور انتقال کرگئے تب آپ نے اس یہودیہ کو ان کے ورثہ کے حوالے کر دیا، پھر وہ بطور قصاص قتل کی گئی۔ (عون المعبود ۱۲؍ ۱۴۹)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4511  
´آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟`
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھر راوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے، ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا: تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4511]
فوائد ومسائل:
1: اگر کوئی شخص کسی کو زہر کھلا کر مارڈالے تو اس قصاص لیا جائےگا۔

2: اہل کتاب کا کھانا مسلمانوں کو حلال ہے اور اسی طرح ان سے ہدیہ لیا جاسکتا ہے۔

3: یہ رسول ؐ کا معجزہ تھا کہ گوشت کے ایک ٹکڑے نے اپنے زہر آلود ہونے کی خبر دے دی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4511