سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کا بیان
8. باب الْقَسَامَةِ
باب: قسامہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4522
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا. ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَتَلَ بِالْقَسَامَةِ رَجُلًا مِنْ بَنِي نَصْرِ بْنِ مَالِكٍ بِبَحْرَةِ الرُّغَاءِ عَلَى شَطِّ لِيَّةِ الْبَحْرَةِ، قَالَ: الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ مِنْهُمْ"، وَهَذَا لَفْظُ مَحْمُودٍ بِبَحْرَةٍ، أَقَامَهُ مَحْمُودٌ وَحْدَهُ عَلَى شَطِّ لِيَّةَ.
عمرو بن شعیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے قسامہ سے بنی نصر بن مالک کے ایک آدمی کو بحرۃالرغاء ۱؎ میں لیۃالبحرہ ۲؎ کے کنارے پر قتل کیا، راوی کہتے ہیں: قاتل اور مقتول دونوں بنی نصر کے تھے، «ببحرة الرغاء على شطر لية البحر» کے یہ الفاظ محمود کے ہیں اور محمود اس حدیث کے سلسلہ میں سب سے زیادہ درست آدمی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19173) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عمرو بن شعیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، عموماً وہ اپنے والد اور ان کے والد عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت کرتے ہیں، اس لئے سند میں اعضال ہیں یعنی مسلسل دو راوی ایک جگہ سے ساقط ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک جگہ کا نام ہے۔
۲؎: ایک وادی کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف معضل