صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
148. بَابُ النُّزُولِ بِذِي طُوًى قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَالنُّزُولِ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ:
باب: مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ذی طویٰ میں قیام کرنا اور مکہ سے واپسی میں ذی الحلیفہ کے کنکریلے میدان میں قیام کرنا۔
حدیث نمبر: 1768
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: سُئِلَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ الْمُحَصَّبِ، فَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" نَزَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُمَرُ، وَابْنُ عُمَرَ، وَعَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يُصَلِّي بِهَا يَعْنِي الْمُحَصَّبَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ , أَحْسِبُهُ قَالَ: وَالْمَغْرِبَ، قَالَ خَالِدٌ: لَا أَشُكُّ فِي الْعِشَاءِ وَيَهْجَعُ هَجْعَةً" وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبیداللہ سے محصب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے محصب میں قیام فرمایا تھا۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما محصب میں ظہر اور عصر پڑھتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے مغرب (پڑھنے کا بھی) ذکر کیا، خالد نے بیان کیا کہ عشاء میں مجھے کوئی شک نہیں۔ اس کے پڑھنے کا ذکر ضرور کیا پھر تھوڑی دیر کے لیے وہاں سو رہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا ہی مذکور ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1768  
1768. حضرت خالد بن حارث سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عبیداللہ سے وادی محصب میں اترنے کے متعلق سوال ہوا تو انھوں نے حضرت نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ حضرت عمر ؓ اور حضرت ابن عمر ؓ نے وادی محصب میں قیام فرمایا تھا۔ حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ وادی محصب میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھتے تھے (راوی کہتے ہیں:) میرا خیال ہے انھوں نے مغرب کا بھی ذکر کیاہے۔ نماز عشاء کا ذکر کیا تو انھوں نے یقیناً کیا۔ پھر تھوڑی دیر وہاں سوتے اور بیان کرتے کہ نبی کریم ﷺ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1768]
حدیث حاشیہ:
(1)
جس وادی میں پانی بہتا ہو جب وہ خشک ہو کر سخت ہو جائے تو اسے بطحاء کہتے ہیں۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے وادئ ذی طویٰ میں اترنا اور واپسی کے وقت مدینہ طیبہ میں داخل ہونے سے قبل وادئ بطحاء میں پڑاؤ کرنا ارکان حج میں سے نہیں ہے۔
حج یا عمرہ کرنے والے کی مرضی ہے کہ وہ ان مقامات پر ٹھہرے یا نہ ٹھہرے۔
اگر سنت خیال کرتے ہوئے ان مقامات پر قیام کرے گا تو ثواب سے محروم نہیں ہو گا۔
(2)
اس عنوان سے امام بخاری ؒ کا مقصود یہ ہے کہ صرف وادئ محصب میں یہ قیام کرنا مسنون نہیں بلکہ اس کے علاوہ دیگر مقامات پر، جہاں رسول اللہ ﷺ نے قیام کیا، پڑاؤ کرنا مسنون ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1768