سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کا بیان
19.1. باب أَسْنَانِ الْإِبِلِ
باب: اونٹوں کی عمروں کی تفصیل۔
قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَعَنْ غَيْرُ وَاحِدٍ إِذَا دَخَلَتِ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالْأُنْثَى حِقَّةٌ، لِأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْكَبَ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ وَأَلْقَى السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ وَفَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ، وَلَكِنْ يُقَالُ بَازِلُ عَامٍ وَبَازِلُ عَامَيْنِ وَمُخْلِفُ عَامٍ وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ إِلَى مَا زَادَ، وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ، وَبْنِتُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ، وَحِقَّةٌ لِثَلَاثٍ، وَجَذَعَةٌ لِأَرْبَعٍ، وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ، وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ، وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ، وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو حَاتِمٍ، وَالْأَصْمَعِيُّ: وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: قَالَ بَعْضُهُمْ: فَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ، وَإِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ، فَلَا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَى عَشَرَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَاءُ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: إِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ.
ابوداؤد کہتے ہیں ابو عبید اور دوسرے بہت سے لوگوں نے کہا: اونٹ جب چوتھے سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «حق» اور مادہ کو «حقة» کہتے ہیں، اس لیے کہ اب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اس پر بار لادا جائے، اور سواری کی جائے اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «جذع» اور مادہ کو «جذعة» کہتے ہیں، اور جب چھٹے سال میں داخل ہو جائے، اور سامنے کے دانت نکال دے تو نر کو «ثني» اور مادہ کو «ثنية» کہتے ہیں، اور جب ساتویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «رباع» اور مادہ کو «رباعية» کہتے ہیں، اور جب آٹھویں سال میں داخل ہو جائے، اور وہ دانت نکال دے جو «رباعية» کے بعد ہے تو نر کو «سديس» اور مادہ کو «سدس» کہتے ہیں: اور جب نویں سال میں داخل ہو جائے اور اس کی کچلیاں نکل آئیں تو اسے «بازل» کہتے ہیں، اور جب دسویں سال میں داخل ہو جائے تو وہ «مخلف» ہے، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا، البتہ یوں کہا جاتا ہے ایک سال کا ب «بازل»، دو سال کا «بازل» ایک سال کا «مخلف»، دو سال کا «مخلف» اسی طرح جتنا بڑھتا جائے۔ نضر بن شمیل کہتے ہیں: ایک سال کی «بنت مخاض» ہے، دو سال کی «بنت لبون»، تین سال کی «حقة»، چار سال کی «جذعة» پانچ سال کا «ثني» چھ سال کا «رباع»، سات سال کا «سديس»، آٹھ سال کا «بازل» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحاتم اور اصمعی نے کہا: «جذوعة» ایک وقت ہے ناکہ کسی مخصوص سن کا نام۔ ابوحاتم کہتے ہیں: جب اونٹ اپنے «رباعیہ» ڈال دے تو وہ «رباع» اور جب «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے۔ ابو عبید کہتے ہیں: جب وہ حاملہ ہو جائے تو اسے «خلفہ» کہتے ہیں اور وہ دس ماہ تک «خلفة» کہلاتا ہے، جب دس ماہ کا ہو جائے تو اسے «عشراء» کہتے ہیں۔ ابوحاتم نے کہا: جب وہ «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے اور «رباعیہ» ڈال دے تو «رباع» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏