سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کا بیان
20. باب دِيَاتِ الأَعْضَاءِ
باب: اعضاء کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَسْنَانُ سَوَاءٌ وَالْأَصَابِعُ سَوَاءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دانت سب برابر ہیں اور انگلیاں سب برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 4 (1391)، (تحفة الأشراف: 6249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/289) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2651  
´دانتوں کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کی دیت میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2651]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گر کوئی کسی کا دانت توڑ دے تو اس کا جرمانہ پانچ اونٹ ہے۔

(2)
جتنے دانت توڑے جائیں، اتنا ہی جرمانہ بڑھتا چلا جائے گا، یعنی ایک دانت کے بدلے میں پانچ اونٹ ہوں گے، خواہ ان کا مجموعہ پورے انسان کی دیت (سواونٹ)
سے بھی زیادہ ہوجائے۔ 3۔
دانتوں کے مقام یا فائدے کے فرق کی بنا پر ان کی دیت میں فرق نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2651   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1013  
´اقسام دیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اور یہ یعنی چھنگلی اور انگوٹھا برابر ہیں۔ (بخاری) اور ابوداؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے سب انگلیاں برابر اور سارے دانت برابر، «ثنية» (سامنے اوپر نیچے کے دو دو دانت) اور داڑھ برابر۔ اور ابن حبان میں روایت ہے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کی دیت برابر ہے۔ ہر انگلی کے بدلہ دس اونٹ دیت ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1013»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب دية الأصابع، حديث:6895، وأبوداود، الديات، حديث:4559، والترمذي، الديات، حديث:1392، وابن حبان (الإحسان):7 /602، حديث:5980.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دیت نفع کی مقدار کے حساب سے نہیں ہوتی۔
انگوٹھا چھنگلی سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہوتا ہے بلکہ وہ تو تمام انگلیوں سے زیادہ نفع بخش ہوتا ہے اور اسی طرح ڈاڑھیں دوسرے دانتوں کے مقابلے میں زیادہ سودمند اور نفع بخش ہوتی ہیں اس کے باوجود دیت میں یہ سب برابر ہیں اور ہر ایک کی دیت دس اونٹ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1013   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1392  
´انگلیوں کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیت میں یہ اور یہ برابر ہیں، یعنی چھنگلیا انگوٹھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1392]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دونوں کی دیت دس دس اونٹ ہے،
اگرچہ انگوٹھا چھنگلی سے جوڑمیں کم ہے،
اس طرح انگلی کے پوروں میں کوئی پور کاٹ دیاجائے تو اس کی دیت پوری انگلی کی دیت کی ایک تہائی ہوگی،
انگوٹھے کا ایک پورکاٹ دی جائے تو اس کی دیت انگوٹھے کی آدھی دیت ہوگی کیونکہ انگوٹھے میں دوہی پورہوتی ہے برخلاف باقی انگلیوں کے ان میں تین پورہوتی ہیں ہاتھ اورپیر کی انگلی دونوں کا حکم ایک ہے ان میں فرق نہیں کیا جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1392