سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ -- کتاب: دیتوں کا بیان
24. باب فِي الرَّجُلِ يُقَاتِلُ الرَّجُلَ فَيَدْفَعُهُ عَنْ نَفْسِهِ
باب: ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔
حدیث نمبر: 4584
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، وَقَالَ: أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ؟ قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَهْدَرَهَا، وَقَالَ: بَعِدَتْ سِنُّهُ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 19 (1847)، الإجارة 5 (2265)، الجھاد 120 (2973)، المغازي 78 (4417)، الدیات 18 (6893)، صحیح مسلم/الحدود 4 (1673)، سنن النسائی/القسامة 15 (4774، 4775، 4776)، سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2656)، (تحفة الأشراف: 11837، 6622)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 223، 224) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4584  
´ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔`
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4584]
فوائد ومسائل:
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اور اس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4584