سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
7. باب لُزُومِ السُّنَّةِ
باب: سنت پر عمل کرنے کی دعوت دینے والوں کے اجر و ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4626
حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ، قَالَ:" مَا فَسَّرَ الْحَسَنُ آيَةً قَطُّ إِلَّا عَنِ الْإِثْبَاتِ".
عثمان کہتے ہیں کہ حسن نے جب بھی کسی آیت کی تفسیر کی تو تقدیر کا اثبات کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18525، 19004) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4626  
´سنت پر عمل کرنے کی دعوت دینے والوں کے اجر و ثواب کا بیان۔`
عثمان کہتے ہیں کہ حسن نے جب بھی کسی آیت کی تفسیر کی تو تقدیر کا اثبات کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4626]
فوائد ومسائل:

حضرت حسن بن ابو الحسن (یسار) انصار کے آزاد کردہ غلام تھے اور اسی نسبت ولاء سے انصاری کہلاتے تھے۔
مشہور صاحب علم وفضل فقیہ اور ثقہ محدث ہیں۔
روایت حدیث میں قابل احترام ہیں۔
محدثین میں تابعین کے تیسرے طبقے کے رئیس شمار ہوتے ہیں۔
تقریباً نوے سال کی عمر پائی اور110 ہجری میں فوت ہوئے۔


بعض لوگ اصحاب علم کی بعض باتوں سے غلط مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں اور عوام کو بہکاتے ہیں۔
جب کسی اہل علم کے ساتھ ایسا ہوتو اسے الفاظ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اپنے الفاظ بدل لیں، بلکہ واپس لےلیں۔
جناب حسن بصری ؒ نے یہی طرز عمل اکتیار فرمایا۔


علمائے حق پر وارد کیے جانے والے التہامات کا ازالہ کرنا اور ان کی عزت وکرامت کا داع کرنا اخلاقی شرعی اور اسلامی حق ہے۔
ان کا دفاع کرنے سے حق کا دفاع ہوتا ہے۔
اگر اہل حق کی شہرت کو مجروح کردیں تو حق کی اشاعت میں بڑی رکاوٹ آجاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4626