صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ -- کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
3. بَابُ كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے ہیں؟
حدیث نمبر: 1776
قَالَ: وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: يَا أُمَّاهُ، يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ , قَالَتْ: مَا يَقُولُ؟ قَالَ: يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرَاتٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ".
مجاہد نے بیان کیا کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے ان کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے پوچھا اے میری ماں! اے ام المؤمنین! ابوعبدالرحمٰن کی بات آپ سن رہی ہیں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جن میں سے ایک رجب میں کیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ اللہ ابوعبدالرحمٰن پر رحم کرے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کوئی عمرہ ایسا نہیں کیا جس میں وہ خود موجود نہ رہے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں تو کبھی عمرہ ہی نہیں کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1776  
1776. ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ ؓ کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو حضرت عروہ نے کہا: اماں جان! کیا آپ نے ابو عبدالرحمان کی بات سنی ہے؟انھوں نے فرمایا کہ وہ کیا کہتے ہیں؟عروہ گویا ہوئے: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چار عمرے کیے ہیں اور ان میں سے ایک رجب میں تھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمان پر رحم کرے!آپ ﷺ نے ایسا کوئی عمرہ نہیں کیا جس میں وہ موجود نہ ہوں (پھر وہ بھول گئے) رجب میں تو آپ نے کوئی عمرہ بھی ادا نہیں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1776]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے نزدیک اشراق کی نماز سے متعلق معلومات نہ ہوں گی اس لیے انہوں نے اسے بدعت کہہ دیا حالانکہ یہ نماز احادیث میں مذکور ہے، یا آپ نے اس نماز کو مسجد میں پڑھنا بدعت قرار دیا جیسا کہ ہر نماز گھر میں پڑھنے ہی سے متعلق ہے۔
جمہور کے نزدیک اس نماز کو مسجد یا گھر ہر جگہ پڑھا جاسکتا ہے۔
عمرہ نبوی کے بارے میں ماہ رجب کا ذکر صحیح نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ نے وضاحت کے ساتھ سمجھا دیا۔
آپ عروہ کی خالہ ہیں اس لیے آپ نے ان کو یا أماہ کہہ کر پکارا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1776