سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
9. باب فِي الْخُلَفَاءِ
باب: خلفاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4644
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" هَذِهِ الْحَمْرَاءُ هَبْرٌ هَبْرٌ، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ قَدْ قَرَعْتُ عَصًا بِعَصًا لَأَذَرَنَّهُمْ كَالْأَمْسِ الذَّاهِبِ، يَعْنِي الْمَوَالِيَ".
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر کہتے سنا: یہ گورے (عجمی) قیمہ بنائے جانے کے قابل ہیں قیمہ، موالی (غلامو) سنو، اللہ کی قسم، اگر میں لکڑی پر لکڑی ماروں تو انہیں اسی طرح برباد کر کے رکھ دوں جس طرح گزرا ہوا کل ختم ہو گیا، یعنی عجمیوں کو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18784) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4644  
´خلفاء کا بیان۔`
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر کہتے سنا: یہ گورے (عجمی) قیمہ بنائے جانے کے قابل ہیں قیمہ، موالی (غلامو) سنو، اللہ کی قسم، اگر میں لکڑی پر لکڑی ماروں تو انہیں اسی طرح برباد کر کے رکھ دوں جس طرح گزرا ہوا کل ختم ہو گیا، یعنی عجمیوں کو۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4644]
فوائد ومسائل:
لاٹھی کو لاٹھی پر مارا یعنی ان کا قلع قمع کرنے کا ارادہ کیا تو۔
۔
۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ دین کے بجائے عربوں کی قومی عصبیت پر اس کا ایمان تھا۔
فوائد ومسائل بنوزرقاء سے مراد بنو مروان ہیں، زرقاء ان کے نسب میں آتی ہے جس کی یہ اولاد ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4644