سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
13. باب مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلاَمِ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4666
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ:" قُلْتُ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبِرْنَا عَنْ مَسِيرِكَ هَذَا أَعَهْدٌ عَهِدَهُ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ رَأْيٌ رَأَيْتَهُ؟ فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ وَلَكِنَّهُ رَأْيٌ رَأَيْتُهُ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: ہمیں آپ (معاویہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کے لیے) اپنی اس روانگی کے متعلق بتائیے کہ آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم ہے جو انہوں نے آپ کو دیا ہے یا آپ کا اپنا خیال ہے جسے آپ درست سمجھتے ہیں، وہ بولے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی حکم نہیں دیا بلکہ یہ میری رائے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10258)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/142، 148) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4666  
´فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔`
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: ہمیں آپ (معاویہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کے لیے) اپنی اس روانگی کے متعلق بتائیے کہ آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم ہے جو انہوں نے آپ کو دیا ہے یا آپ کا اپنا خیال ہے جسے آپ درست سمجھتے ہیں، وہ بولے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی حکم نہیں دیا بلکہ یہ میری رائے ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4666]
فوائد ومسائل:
صحابہ کرام رضی اللہ کے تنازعات ان کی اپنی اجتہاد آراء تھیں جن میں سے ایک فریق برحق اور دوسرا اس کے بر خلاف تھا، مگر بوجہ اخلاص اور حسن نیت دونوں ہی ماجور تھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے مقابلے میں حضرت علی رضی اللہ اقرب الی الحق تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4666