سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
13. باب مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلاَمِ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4667
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں اختلاف کے وقت ایک فرقہ نکلے گا جسے دونوں گروہوں میں سے جو حق سے قریب تر ہو گا قتل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 47 (1064)، (تحفة الأشراف: 44370)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/32، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4667  
´فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں اختلاف کے وقت ایک فرقہ نکلے گا جسے دونوں گروہوں میں سے جو حق سے قریب تر ہو گا قتل کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4667]
فوائد ومسائل:
1: مسلمانوں میں مختلف آرا کے حامل افرا د یا جماعتوں کا وجود ہو سکتا ہے جن میں سے یقینا ایک ہی حق پر ہو گا اور دوسرا اس سے بعید۔
مگر جب تک کوئی واضح صریح باطل فکروعمل سامنے نہ آئے ان کی ضلالت کا حکم نہ لگایا جائے۔
بلکہ علم وحکمت سے تفہیم ہونی چاہیے اور حتی الامکان ان کی اشاعت اور تشہیر سے خاموشی اختیار کی جائے، اسی سے وہ فتنہ دب سکے گا۔

2: اس حدیث میں خوارج کے ظہور کی پیشین گوئی کا بیان ہے، یہ حدیث نبی ؐ کی صداقت کی ایک دلیل ہے کیونکہ خوارج کا جس وقت ظہور ہوا، وہ اس حدیث کے عین مطابق ہے، یہ 32،38 ہجری کا واقعہ ہے جب حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے درمیان لڑائی جاری تھی۔
اس وقت نہروان سے فرقہ خوارج کا ظہورہوا اور حضرت علی رضی اللہ نے ان سے جنگ کی اور انہیں شکست فاش دی۔
اسی قسم کی احادیث کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ کو حضرت معاویہ کے مقابلے میں اقرب الی الحق کہا جاتا ہے۔

3: اس میں باہم لڑنے والے دونوں گروہوں کو مسلمان کہا گیا ہے، اس لئے حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ دونوں اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں طعن وتشنیع کی بجائے کف لسان (خاموشی) ضروری ہے، کیونکہ دونوں ہی مسلمان اورحق پر تھے، گو ایک احق (زیادہ صحیح) تھا۔

4: فتنہ انگیز یا دین سے نکل جانے والا گروہ خوارج کا تھا، نہ کہ حضرت علی یا حضرت معاویہ رضی اللہ کا گروہ تھا، وہ دونوں تو مسلمانوں کے عظیم گروہ تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4667