سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
16. باب الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ
باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4684
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، قَالَ: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ" قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا سورة الحجرات آية 14، قَالَ: نَرَى أَنَّ الْإِسْلَامَ الْكَلِمَةُ وَالْإِيمَانَ الْعَمَلُ".
‏‏‏‏ ابن شہاب زہری آیت کریمہ «قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا» آپ کہہ دیجئیے تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ مسلمان ہوئے (سورۃ الحجرات: ۱۴) کی تفسیر میں کہتے ہیں: ہم سمجھتے ہیں کہ (اس آیت میں) اسلام سے مراد زبان سے کلمے کی ادائیگی اور ایمان سے مراد عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19377) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4684  
´ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔`
‏‏‏‏ ابن شہاب زہری آیت کریمہ «قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا» آپ کہہ دیجئیے تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ مسلمان ہوئے (سورۃ الحجرات: ۱۴) کی تفسیر میں کہتے ہیں: ہم سمجھتے ہیں کہ (اس آیت میں) اسلام سے مراد زبان سے کلمے کی ادائیگی اور ایمان سے مراد عمل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4684]
فوائد ومسائل:
یہ امام زہری ؒ کی تعبیر ہے ان کا مطلب یہ ہے کہ اعضائے باطنی اور اعضائے ظاہری جن میں زبان بھی شامل ہے کے اعمال کا نام ایمان ہے۔
اگر صرف زبان نے اقرارکیا ہے تو ہم اسے سلام کہہ سکتے ہیں ایمان نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4684