سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
17. باب فِي الْقَدَرِ
باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4707
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَبْصَرَ الْخَضِرُ غُلَامًا يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَتَنَاوَلَ رَأْسَهُ فَقَلَعَهُ، فَقَالَ مُوسَى: أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً سورة الكهف آية 74".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4705)، (تحفة الأشراف: 45) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4707  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4707]
فوائد ومسائل:
1: حضرت موسی ؑاپنی شریعت کے پابند تھے، بظاہر ایک برائی کو دیکھ کر اس کی مخالفت کرناان کا فرض تھا، مگر معاملہ درحقیقت اور تھا جس سے وہ آگاہ نہ تھے، حضرت خضر آگاہ تھے۔

2: اللہ ہی کے پاس ہر غیب کا علم ہے اس کی مخلوق میں سے کسی کے پاس بھی غیب کا علم نہیں ہے، خواہ کوئی رسول اور نبی ہو یا صالح بزرگ اور ولی، سوائے اس کے جس پر اللہ نے اپنے انبیاء ورسل کو مطلع کردیا۔
قرآن مقدس کا یہ مقام اس بات کی مکمل صراحت کر رہا ہے کہ اللہ تعالی نے خضر ؑکو ایک بات کی خبر دے دی تو وہ ان کو معلوم ہو گئی اور حضرت موسی ؑجیسے جلیل القدر پیغمبر، نبوت ورسالت کے ساتھ ساتھ کلیم اللہ جیسے اونچے مقام کے حامل انسان کو اس کی خبر نہیں دی تو انہیں اس کا کچھ بھی علم نہ سکا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4707