صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ -- کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
6. بَابُ عُمْرَةِ التَّنْعِيمِ:
باب: تنعیم سے عمرہ کرنا۔
حدیث نمبر: 1784
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ وَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ" , قَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً سَمِعْتُ عَمْرًا، كَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ عَمْرٍو.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عمرو بن اوس سے سنا، ان کو عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ساتھ سواری پر لے جائیں اور تنعیم سے انہیں عمرہ کرا لائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کہیں یوں کہا میں نے عمرو بن دینار سے سنا، کہیں یوں کہا میں نے کئی بار اس حدیث کو عمرو بن دینار سے سنا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 934  
´(حدود حرم سے باہر) مقام تنعیم سے عمرہ کرنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ عائشہ رضی الله عنہا کو تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرائیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 934]
اردو حاشہ: 1؎:
تنعیم مکہ سے باہرایک معروف جگہ کا نام ہے جو مدینہ کی جہت میں مکہ سے چارمیل کی دوری پر ہے،
عمرہ کے لیے اہل مکہ کی میقات حل (حرم مکہ سے باہرکی جگہ) ہے،
اورتنعیم چونکہ سب سے قریبی حِل ہے اس لیے آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کوتنعیم سے احرام باندھنے کا حکم دیا۔
اور یہ عمرہ ان کے لیے اس عمرے کے بدلے میں تھا جو وہ حج سے قبل حیض آجانے کی وجہ سے نہیں کرسکی تھیں،
اس سے حج کے بعد عمرہ پر عمرہ کرنے کی موجودہ چلن پر دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 934   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1995  
´عمرے کے احرام میں عورت کو حیض آ جائے پھر حج کا وقت آ جائے تو وہ عمرے کو چھوڑ کر حج کا تلبیہ پکارے، کیا اس پر عمرے کی قضاء لازم ہو گی؟`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1995]
1995. اردو حاشیہ:
➊ تنعیم مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر قریب ترین مقام اورآجکل شہر کی آبادی کاحصہ ہے۔اور مسجد عائشہ کے نام سے معروف منزل ہے۔
➋ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔کہ اس روایت میں (فاذا ھبطت) جب تو اسے لے کر ٹیلےسے اُترے۔ والا آخری حصہ صحیح نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1995   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1784  
1784. حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر ؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ حضرت عائشہ ؓ کو اپنے ساتھ سوار کرکے لے جائیں اور انھیں مقام تنعیم سے عمرہ کر لائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی تو کہا: میں نے عمرو بن دینار سے سنا۔ اور کبھی کہا: میں نے عمرو سے کئی بار یہ حدیث سنی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1784]
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ کے اصحاب تو حج اور عمرہ دونوں کا ثواب لے کر واپس جا رہے ہیں جبکہ میں نے صرف حج ہی کیا ہے، عمرہ نہیں کیا تو آپ نے مجھ سے فرمایا:
تم اپنے بھائی عبدالرحمٰن ؓکے ساتھ مقام تنعیم جاؤ، وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر اسے مکمل کر لو۔
آپ نے مکہ کے بالائی حصے میں ان کا انتظار کیا۔
(صحیح البخاري، الجھاد، حدیث: 2984) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل مکہ اگر عمرہ کرنا چاہیں تو انہیں حرم سے باہر جا کر "حل" سے احرام باندھنا ہو گا۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو مقام تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کا حکم دیا کیونکہ دوسرے مقامات کی نسبت یہ مقام مکہ سے زیادہ قریب ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1784