سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
17. باب فِي الْقَدَرِ
باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4710
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ شَرِيكٍ الْهُذَلِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَيْمُونٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تُفَاتِحُوهُمْ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم منکرین تقدیر کے پاس نہ بیٹھو اور نہ ہی ان سے سلام و کلام کی ابتداء کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (1/30)، (تحفة الأشراف: 10669) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حکیم بن شریک ھذلی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 108  
´منکرین تقدیر کا عبرت ناک انجام`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قدریوں کے پاس نہ بیٹھو اور نہ کسی معاملہ میں ان کے پاس فیصلہ لے جاؤ یا ان سے سلام کلام مت کرو۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 108]

تخریج:
[سنن ابوداود 4710]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
◈ حکیم بن شریک الہذلی مجہول ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 1475]
اسے صرف ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے۔
◈ سنن ابی داود کے علاوہ یہ روایت صحیح ابن حبان [الاحسان: 79] مسند أحمد [1؍30] المستدرک للحاکم [1؍85 ح287] التاریخ الکبیر للبخاری [3؍15] اور السنة لابن ابي عاصم [330] میں بھی اسی سند سے موجود ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 108