سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
18. باب فِي ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔
حدیث نمبر: 4720
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ شَرِيكٍ الْهُذَلِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تُفَاتِحُوهُمُ الْحَدِيثَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منکرین تقدیر کے پاس نہ بیٹھو اور نہ ہی ان سے بات چیت میں پہل کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4710)، (تحفة الأشراف: 10669) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حکیم بن شریک ہذلی مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: جہمیہ: اہل بدعت کا ایک مشہور فرقہ ہے جو اللہ کی صفات کا منکر ہے اور قرآن کو مخلوق کہتا ہے، ائمہ دین کی بہت بڑی تعداد نے ان کی تکفیر کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 108  
´منکرین تقدیر کا عبرت ناک انجام`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قدریوں کے پاس نہ بیٹھو اور نہ کسی معاملہ میں ان کے پاس فیصلہ لے جاؤ یا ان سے سلام کلام مت کرو۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 108]

تخریج:
[سنن ابوداود 4710]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
◈ حکیم بن شریک الہذلی مجہول ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 1475]
اسے صرف ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے۔
◈ سنن ابی داود کے علاوہ یہ روایت صحیح ابن حبان [الاحسان: 79] مسند أحمد [1؍30] المستدرک للحاکم [1؍85 ح287] التاریخ الکبیر للبخاری [3؍15] اور السنة لابن ابي عاصم [330] میں بھی اسی سند سے موجود ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 108