سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
22. باب فِي الْقُرْآنِ
باب: قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4736
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُمَرَ، أنبأنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّجَاشِيِّ، فَقَرَأَ ابْنٌ لَهُ آيَةً مِنَ الْإِنْجِيلِ، فَضَحِكْتُ، فَقَالَ: أَتَضْحَكُ مِنْ كَلَامِ اللَّهِ؟".
عامر بن شہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نجاشی کے پاس تھا کہ ان کے ایک لڑکے نے انجیل کی ایک آیت پڑھی، تو میں ہنس پڑا انہوں نے کہا: کیا تم اللہ کے کلام پر ہنستے ہو؟

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5044)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/428، 429، 4/260) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4736  
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔`
عامر بن شہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نجاشی کے پاس تھا کہ ان کے ایک لڑکے نے انجیل کی ایک آیت پڑھی، تو میں ہنس پڑا انہوں نے کہا: کیا تم اللہ کے کلام پر ہنستے ہو؟ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4736]
فوائد ومسائل:
عیسائیوں کے نزدیک بھی اللہ عزوجل کلام صفت کلام سے موصوف ہے۔
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4736