سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
25. باب فِي خَلْقِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ
باب: جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان۔
حدیث نمبر: 4743
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلَّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُ الْأَرْضُ، إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، مِنْهُ خُلِقَ، وَفِيهِ يُرَكَّبُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین ابن آدم (انسان) کے تمام اعضاء (جسم) کو بجز ریڑھ کی نچلی ہڈی کے کھا جاتی ہے اس لیے کہ وہ اسی سے پیدا ہوا ہے ۱؎، اور اسی سے اسے دوبارہ جوڑ کر اٹھایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 117 (2079)، (تحفة الأشراف: 13835)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر الزمر 4 (4814)، تفسیر النبأ 1 (4935)، صحیح مسلم/الفتن 28 (2955)، سنن ابن ماجہ/الزھد 32 (4266)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (48)، مسند احمد (2 /315، 322، 428، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تخلیق انسان کی ابتداء اسی سے ہوتی ہے، اور شاید وہ بہت چھوٹی ہوتی ہے جو لوگوں کو محسوس نہیں ہوتی، اس حدیث کے حکم سے انبیاء کرام مستثنیٰ ہیں کیونکہ «إن الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء» ان کے بارے میں وارد ہے، اللہ نے زمین پر حرام قرار دے دیا ہے کہ وہ انبیاء (علیہم السلام) کے اجسام کو کھائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 231  
´عام انسانوں کا بدن مٹی کھا جاتی ہے`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: 7415]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه أبوداود 4743، والنسائي 112،111/4، ح 2079، من حديث ما لك به ورواه مسلم فواد 142/ 2955، من حديث ابي الزناد به]

تفقه:
➊ عام انسانوں کا بدن مٹی کھا جاتی ہے مگر انبیاء، صحابہ اور بعض شہداء صالحین کے اجسام محفوظ رہتے ہیں۔
➋ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سیدنا عبد الله بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ کے جسم مبارک کو چھ مہینے بعد قبر سے نکالا تو جسم خراب نہیں ہوا تھا۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 563/3 روايتة حماد بن زيد عن ابي سلمه عن ابي نضرة عنه وسنده صحيح]
➌ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ تستر کی فتح کے بعد ایک صندوق میں ایک نبی کا جسم مبارک ملا تھا جو کہ بالکل محفوظ تھا۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه13 /27، 28/13 ح 33808 وسنده صحیح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 341   
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7415  
´آدمی کا بدن تمام مٹی میں گل جاتا ہے مگر ڈھڈی`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: 7415]

تشریح:
«عجب الذنب» اس ہڈی کو کہتے ہیں جہاں سے جانور کی دم جمتی ہے آدمی کے بدن میں اس کو ڈھڈی کہتے ہیں۔ سو فرمایا کہ آدمی کا بدن تمام مٹی میں گل جاتا ہے مگر ڈھڈی نہیں گلتی۔ آدمی کی پیدائش پیٹ میں اول وہیں سے شروع ہوتی ہے اور قیامت میں بھی اسی ہڈی سے ترکیب شروع ہو گی۔ سب بدن کی خاک وہاں متصل ہو کر جیسا بدن تھا ویسا تیار ہو جائے گا۔ یہ جو فرمایا ڈھڈی نہیں گلتی ہو گی یا اس کے باریک اجزائے اصلیہ نہ گلتے ہوں گے اگرچہ غیر اصلی اجزاء گل جائیں۔ (تحفتہ الاخیار)
   مختصر شرح نووی، حدیث/صفحہ نمبر: 7415   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4266  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کے جسم کی ہر چیز سڑ گل جاتی ہے، سوائے ایک ہڈی کے اور وہ ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اسی سے قیامت کے دن انسان کی پیدائش ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4266]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
قبر میں انسان کا جسم آہستہ آہستہ مٹی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
حتیٰ کہ ہڈیاں بھی مٹی بن کر مٹی میں مل جاتی ہیں۔
اس کے باوجود قبر کاعذاب وثواب باقی رہتا ہے۔

(4)
ریڑھ کی ہڈی کا آخری مہرہ بوسیدگی سے محفوظ رہتا ہے۔
کیونکہ اس سے جسم انسانی کی دوبارہ تخلیق ہوگی۔
یہ مہرہ کس طرح محفوظ رہتا ہے۔
؟ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4266   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4743  
´جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین ابن آدم (انسان) کے تمام اعضاء (جسم) کو بجز ریڑھ کی نچلی ہڈی کے کھا جاتی ہے اس لیے کہ وہ اسی سے پیدا ہوا ہے ۱؎، اور اسی سے اسے دوبارہ جوڑ کر اٹھایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4743]
فوائد ومسائل:
صحیح احادیث کے مطابق انبیا ء ورسل ؑکے جسم مٹی کے کھائے جانے سے محفوظ رہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4743