سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
30. باب فِي قَتْلِ الْخَوَارِجِ
باب: خوارج کے قتل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4756
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أخبرنا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَعْدَ نُوحٍ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ الدَّجَّالَ قَوْمَهُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، فَوَصَفَهُ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: لَعَلَّهُ سَيُدْرِكُهُ مَنْ قَدْ رَآنِي وَسَمِعَ كَلَامِي , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ قُلُوبُنَا يَوْمَئِذٍ أَمِثْلُهَا الْيَوْمَ؟ قَالَ: أَوْ خَيْرٌ".
ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: نوح کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں ہوا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے اس کی صفت بیان کی اور فرمایا: شاید اسے وہ شخص پائے جس نے مجھے دیکھا اور میری بات سنی لوگوں نے عرض کیا: اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ کیا اسی طرح جیسے آج ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے بھی بہتر (کیونکہ فتنہ و فساد کے باوجود ایمان پر قائم رہنا زیادہ مشکل ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 55 (2234)، (تحفة الأشراف: 5046) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن سراقہ ازدی کا سماع ابوعبیدہ بن جراح سے نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2234  
´دجال کا بیان۔`
ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: نوح علیہ السلام کے بعد کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کا حال بیان کیا اور فرمایا: ہو سکتا ہے مجھے دیکھنے والے یا میری بات سننے والے کچھ لوگ اسے پا لیں، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: آج کی طرح یا اس سے بہتر۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2234]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن سراقہ کا سماع ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
یعنی سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2234