سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
4. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ
باب: غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 4781
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا هَذَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" فَقَالَ الرَّجُلُ: هَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟.
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3282)، الأدب 44 (6050)، 75 (6115)، صحیح مسلم/البر والصلة 30 (2610)، (تحفة الأشراف: 4566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/394) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غالباً اس نے یہ سمجھا کہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» پڑھنا جنون ہی کے ساتھ مخصوص ہے، یا ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی منافق یا غیر مہذب اور غیر مہذب بدوی رہا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4781  
´غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4781]
فوائد ومسائل:
1) شرعی غیرت کے علاوہ انتہائی غصہ شیطانی اثر ہوتا ہے اور اس کا علاج تعوذ ہے۔
بشرطیکہ بندہ اس حقیقت کا ادراک رکھتا ہو۔

2) غیر شرعی غصے کی ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان حق قبول نہیں کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4781