عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اللہ کے فرمان «خذ العفو»”عفو کو اختیار کرو“ کی تفسیر کے سلسلے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کے اخلاق میں سے عفو کو اختیار کریں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4787
´عفو و درگزر کرنے اور انتقام نہ لینے کا بیان۔` عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اللہ کے فرمان «خذ العفو»”عفو کو اختیار کرو“ کی تفسیر کے سلسلے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کے اخلاق میں سے عفو کو اختیار کریں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4787]
فوائد ومسائل: معافی اور درگزرانتہائی عزیمت کا عمل ہے کہ انسان دل سے دوسرے کو معاف کر دے اور معاملے کو بھول جائے۔ کمزور ایمان و عمل کے آدمی سے ایسا ہونا بہت نادر ہوتا ہے، اس لیے اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو اس کا خاص حکم ارشاد فرمایا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4787