سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
6. باب فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ
باب: حسن معاشرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4790
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَاهُ جَمِيعًا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر فسادی اور کمینہ ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 41 (1964)، (تحفة الأشراف: 15362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/394) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1964  
´بخیل کی مذمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے، اور فاجر دھوکہ باز اور کمینہ خصلت ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1964]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی مومن اپنی شرافت اور سادگی کی وجہ سے دنیاوی منفعت کو منفعت سمجھتے ہوئے اس کا حریص نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات دھوکہ کھا کر اسے نقصان بھی اٹھانا پڑتاہے،
اس کے برعکس ایک فاجر شخص دوسروں کو دھوکہ دے کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جو اس کے کمینہ خصلت ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1964   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4790  
´حسن معاشرت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر فسادی اور کمینہ ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4790]
فوائد ومسائل:
بعض محقیقین نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4790