سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
7. باب فِي الْحَيَاءِ
باب: شرم و حیاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4796
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ،فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ، أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ"، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ كُتُبِكَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِيهٍ إِيهِ.
ابوقتادہ کہتے ہیں ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے بارے میں مجھ سے بیان کرتے ہو۔ ابوقتادہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے ابونجید (عمران کی کنیت ہے) چھوڑئیے جانے دیجئیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 12 (37)، (تحفة الأشراف: 10878)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 77 (6117)، مسند احمد (4/427) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4796  
´شرم و حیاء کا بیان۔`
ابوقتادہ کہتے ہیں ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4796]
فوائد ومسائل:
1) ابو نجید حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کی کنیت ہے۔

2) حضرت محمد ﷺ کا فرمان اپنے ظاہر معانی میں جامع ومانع ہے، لہذا کسی صاحبِ ایمان کو کسی طرح روا نہیں کہ آپ ﷺ کے فرمان کی بے مقصد تاویل کرے۔

3) صاحبِ ایمان کو نصیحت کرتے ہوئے مناسب حد ت غصہ کرنا چاہیئے۔
حد سے زیادہ غصے کی وجہ سے بعض اوقات غلط نتائج نکلتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4796