سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
9. باب فِي كَرَاهِيَةِ الرِّفْعَةِ فِي الأُمُورِ
باب: معاملہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا یا ڈینگیں مارنا برا ہے۔
حدیث نمبر: 4803
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ.
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز بہت اوپر اٹھے تو اسے نیچا کر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 59 (2872)، (تحفة الأشراف: 663) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4803  
´معاملہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا یا ڈینگیں مارنا برا ہے۔`
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز بہت اوپر اٹھے تو اسے نیچا کر دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4803]
فوائد ومسائل:
تواضع اور انکسار میں ہمیشہ خیر اور برکت ہو تی ہے۔
البتہ اثنائے جہاد میں کفار کے مقابلے میں اسلام اور مسلمانوں کی رفعت کا اظہار کرنے کے لیئے اترانا اور بڑائی کا اظہار کرنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4803