سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
11. باب فِي الرِّفْقِ
باب: نرمی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4809
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يُحْرَمُ الرِّفْقَ، يُحْرَمُ الْخَيْرَ كُلَّهُ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رفق (نرمی) سے محروم کر دیا جاتا ہے وہ تمام خیر سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البر والصلة 23 (2592)، سنن ابن ماجہ/الأدب 9 (3687)، (تحفة الأشراف: 3219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/362، 366) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3687  
´نرمی اور ملائمیت کا بیان۔`
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نرمی (کی خصلت) سے محروم کر دیا جاتا ہے، وہ ہر بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3687]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سخت طبیعت والا شخص لوگوں کی محبت حاصل نہیں کر سکتا جس کی وجہ سے وہ بہت سے دنیوی فوائد سے محروم ہو جاتا ہے۔
اور بد اخلاق شخص اللہ کو بھی پسند نہیں، اس لیے وہ آخرت کے فوائد سے بھی محروم رہ جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3687