سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
17. باب الْجُلُوسِ وَسْطَ الْحَلْقَةِ
باب: حلقہ کے بیچ میں بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4826
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ جَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی جو حلقہ کے بیچ میں جا کر بیٹھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 12 (2753)، (تحفة الأشراف: 3389)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 398، 401) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2753  
´مجلس کے بیچ میں بیٹھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک آدمی حلقہ کے بیچ میں بیٹھ گیا، تو حذیفہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ شخص ملعون ہے جو بیٹھے ہوئے لوگوں کے حلقہ (دائرہ) کے بیچ میں جا کر بیٹھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2753]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے مراد وہ آدمی ہے جو مجلس کے کنارے نہ بیٹھ کر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا بیچ حلقہ میں جا کر بیٹھے،
اور لوگوں کے درمیان حائل ہو جائے،
البتہ ایسا آدمی جس کا انتظار اسی بنا پر ہو کہ وہ مجلس کے درمیان آ کر بیٹھے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں ہے۔

نوٹ:
(ابومجلز اور حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2753