سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
22. باب فِي الْخُطْبَةِ
باب: خطبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4841
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زَيِادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ كَالْيَدِ الْجَذْمَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے (یعنی وہ ناتمام اور ناقص ہے) یا اس ہاتھ کی طرح ہے جس میں جذام ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 16 (1106)، (تحفة الأشراف: 14297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/343) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4841  
´خطبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے (یعنی وہ ناتمام اور ناقص ہے) یا اس ہاتھ کی طرح ہے جس میں جذام ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4841]
فوائد ومسائل:
اہم خطبہ، تقریر اور درس کی ابتدا میں تشہد پڑھنا تاکیدی سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4841