صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ -- کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
12. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَوِ الْغَزْوِ:
باب: حج، عمرہ یا جہاد سے واپسی پر کیا دعا پڑھی جائے؟
حدیث نمبر: 1797
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج و عمرہ سے واپس ہوتے تو جب بھی کسی بلند جگہ کا چڑھاؤ ہوتا تو تین مرتبہ «الله اكبر» کہتے اور یہ دعا پڑھتے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے اور حمد اسی کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم واپس ہو رہے ہیں، توبہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اس کی حمد کرتے ہوئے، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور سارے لشکر کو تنہا شکست دے دی۔ (فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے)۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 452  
´چڑھائی چڑھتے وقت کی دعا`
«. . . 227- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو أو حج أو عمرة يكبر على شرف من الأرض ثلاث تكبيرات، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون. صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد، حج یا عمرے سے واپس لوٹتے تو ہر اونچی زمین پر (چڑھتے ہوئے) تین تکبیریں کہتے پھر فرماتے: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ. لِرَبِّنَا حَامِدُونَ. صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ. وَنَصَرَ عَبْدَهُ. وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ایک اللہ کے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی حمد و ثنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، واپس جا رہے ہیں، توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے، سجدے کرتے ہوئے، اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے اللہ نے تمام گروہوں کو شکست دے دی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 452]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1797، ومسلم 428/1344، من حديث مالك به]
تفقه
➊ اونچی جگہ پر چڑھتے ہوئے تکبیر (اللہ اکبر) کہنا اور نیچے اُترتے ہوئے سبحان اللہ کہنا سنت ہے۔
➋ ہر وقت اپنی زبان ذکر الٰہی سے تر رکھنی چاہئے۔
➌ اللہ تعالی سب پر غالب ہے لہٰذا صرف اسی سے مدد مانگنی چاہئے۔
➍ دین اسلام ایک کامل دین ہے، زندگی کے ہر قسم کے نشیب و فراز پر ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔
➎ مناظر قدرت کو دیکھ کر اللہ کی تکبیر و تسبیح بیان کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 227   
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6385  
´سفر میں جاتے وقت یا سفر سے واپسی کے وقت دعا کرنا`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ، أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ، يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون،‏‏‏‏ لربنا حامدون. صدق الله وعده. ونصر عبده،‏‏‏‏ وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ: 6385]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6385 کا باب: «بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَوْ رَجَعَ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے سفر میں جاتے ہوئے اور واپس آتے ہوئے کی دعا پر قائم فرمایا، جبکہ تحت الباب حدیث میں صرف واپسی کا ذکر ہے اور دعا بھی صرف واپسی کے وقت ہی کی نقل فرمائی ہے، لہذا باب حدیث سے مکمل طور پر مناسبت نہیں رکھتا، چنانچہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں روانگی سفر کی دعا مذکور نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا اس روایت کی طرق کی طرف جس میں روانگی کے وقت کی دعا مذکور ہے۔
«كان إذا استوى على بعيره خارجًا إلى سفر، كبر ثلاثًا ثم قال: . . . . ..» (1)
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نکلتے وقت کو بھی دعا مذکور ہے کہ تین مرتبہ اللہ اکبر کہو . . . . .۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«ولم يذكر المؤلف الدعا إذا أراد سفرًا و لعله يشير إلى نحو ما وقع عند مسلم فى رواية على بن عبدالله الأزدي عن ابن عمر أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجًا إلى سفر كبر ثلاثًا ثم قال: سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا . . . . . الحديث.» (2)
امام قسطلانی رحمہ اللہ نے بھی یہی فرمایا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں سفر کے لیے نکلتے وقت کی دعا مذکور ہے جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں بطریق علی بن عبداللہ الازدی عن ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوار ہوتے سفر کے نکلنے کے لیے تو فرماتے: «سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا . . . . .»
لہذا باب اور حدیث میں مناسبت اس جہت سے ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے اس روایت کی طرف جس میں نکلتے وقت بھی سفر کی دعا کا ذکر ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2770  
´سفر میں ہر بلندی پر چڑھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جہاد یا حج و عمرہ سے لوٹتے تو ہر بلندی پر چڑھتے وقت تین بار «الله اكبر» کہتے، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھتے: «لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تن تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، او وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2770]
فوائد ومسائل:
مسنون یہی ہے کہ بلندی پرچڑھتے ہوئے تکبیر (اللہ أکبر) اور پستی کیطرف اترتے ہوئے تسبیح (سبحان اللہ) کہا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2770   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1797  
1797. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ جہاد یا حج وعمرے سے لوٹتے تو زمین کی ہر اونچی جگہ پر چڑھتے وقت تین مرتبہ اللہ أکبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: " لا إله إلاَّ اللَّه وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْك ولَهُ الحمْدُ، وَهُو على كلِّ شَيءٍ قَدِيرٌ . آيِبُونَ تَائِبُونَ عابِدُونَ ساجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ . صدقَ اللَّه وَعْدهُ، وَنَصر عبْده، وَهَزَمَ الأَحزَابَ وحْدَه " اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اسی کی حکومت وبادشاہت ہے۔ وہی تعریف کے لائق ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ ہم سفر سے لوٹنے والے توبہ کرنے والے، اپنے مالک کی بندگی کرنے والے، اس کے حضور سجدہ ریز ہونے والے اپنے پروردگار کی تعریف کرنے والے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچا کردکھایا اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اس اکیلے نے کفار کی افواج کوشکست سے دوچارکردیاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1797]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دعا جہاد اور حج و عمرے کے سفر کے لیے ہی خاص نہیں بلکہ ہر سفر سے واپسی پر پڑھی جا سکتی ہے جو اللہ کی اطاعت کے لیے اختیار کیا گیا ہو، چنانچہ امام بخاری ؒ نے کتاب الدعوات میں اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
(باب الدعاء إذا أراد سفرا أو رجع)
جب سفر پر جائے یا واپس آئے تو کیا پڑھے؟ چونکہ حج و عمرہ کے احکام و مسائل بیان کیے جا رہے ہیں اس مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
(فتح الباري781/3) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی حج و عمرے یا غزوے سے واپس آئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اس کی نعمتوں کا اقرار کرے، اس کے حضور خضوع و خشوع بجا لائے کہ اللہ تعالیٰ نے حج و عمرے کے ارکان ادا کرنے کی توفیق دی، پھر اسے بخیریت اپنے گھر واپس لوٹا دیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1797