سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
31. باب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَلاَ يَذْكُرُ اللَّهَ
باب: اللہ (کا ذکر) کو یاد کئے بغیر مجلس سے اٹھ کر جانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4855
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ قَوْمٍ يَقُومُونَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ لَهُمْ حَسْرَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ بھی بغیر اللہ کو یاد کئے کسی مجلس سے اٹھ کھڑے ہوتے ہوں تو وہ ایسی مجلس سے اٹھے ہوتے ہیں جو بدبو میں مرے ہوئے گدھے کی لاش کی طرح ہوتی ہے، اور وہ مجلس ان کے لیے (قیامت کے روز) باعث حسرت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12591)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/515، 527) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1335  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بیٹھتی کوئی قوم کسی مجلس میں کہ انہوں نے اس مجلس میں اللہ کا ذکر کیا اور نہ نبی پر درود بھیجا مگر وہ مجلس ان کیلئے قیامت کے روز باعث حسرت و ندامت ہو گی۔ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1335»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، الدعوات، باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله، حديث:3380.»
تشریح:
1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر ضرور ہونا چاہیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ضرور بھیجنا چاہیے مگر بعض درود و سلام اور ان کے پڑھنے کے مختلف انداز جو ہمارے دور میں شروع ہوچکے ہیں‘ ان کا وجود عہد رسالت اور دور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں نظر نہیں آتا۔
یہ لوگوں کی اپنی ایجاد ہے۔
اگر وہ اسے مسنون اور باعث اجر و ثواب سمجھتے ہیں تو یہ بدعت ہے۔
2.اجتماعی ذکر میں درس و تدریس اور تعلیم و تعلم سب سے بہتر طریقہ ہے۔
3. اکٹھے ایک جگہ بیٹھ کر اپنے طور پر ذکر الٰہی اور درود پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1335   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3380  
´لوگوں کی مجلس اللہ کے ذکر سے غافل ہو اس کی برائی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر (درود) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3380]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کا سبق یہ ہے کہ مسلمان جب بھی کسی میٹنگ میں بیٹھیں تو آخرمجلس کے خاتمہ پر پڑھی جانے والی دعاء ضرور پڑھ لیں،
نہیں تو یہ مجلس بجائے اجروثواب کے سبب کے وبال کا سبب بن جائے گی (یہ حدیث رقم: 3433 پر آ رہی ہے)

نوٹ:
(سند میں صالح بن نبہان مولی التوأمۃ صدوق راوی ہیں،
لیکن آخر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے،
اس لیے ان سے روایت کرنے والے قدیم تلامیذ جیسے ابن ابی ذئب اور ابن جریج کی ان سے روایت مقبول ہے،
لیکن اختلاط کے بعد روایت کرنے والے شاگردوں کی ان سے روایت ضعیف ہو گی،
مسند احمد کی روایت زیاد بن سعد اور ابن ابی ذئب قدماء سے ہے،
نیز طبرانی اور حاکم میں ان سے راوی عمارہ بن غزیہ قدماء میں سے ہے،
اور حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے،
اور متابعات بھی ہیں،
جن کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 74)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3380