سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
32. باب فِي كَفَّارَةِ الْمَجْلِسِ
باب: مجلس کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4859
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ , وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، أَنَّ عَبْدَةَ بْنَ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ ديِنَارٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ،عَنْ أَبِي الْعَالِيَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِأَخَرَةٍ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ مِنَ الْمَجْلِسِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ , فَقَالَ رَجُلٌ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتَقُولُ قَوْلًا مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا مَضَى، فَقَالَ: كَفَّارَةٌ لِمَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرتے، تو آخر میں فرماتے: «سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك» تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اب ایک ایسا کلمہ کہتے ہیں جو پہلے نہیں کہا کرتے تھے، آپ نے فرمایا: یہ کفارہ ہے ان (لغزشوں) کا جو مجلس میں ہو جاتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/425)، سنن الدارمی/الاستئذان 29 (2700) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4859  
´مجلس کے کفارہ کا بیان۔`
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرتے، تو آخر میں فرماتے: «سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك» تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اب ایک ایسا کلمہ کہتے ہیں جو پہلے نہیں کہا کرتے تھے، آپ نے فرمایا: یہ کفارہ ہے ان (لغزشوں) کا جو مجلس میں ہو جاتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4859]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ تو بے مقصد گفتگو سے مبرا تھے، آپ کا یہ عمل اُمت کے لیئے تعلیم تھا، لہذا ہر مسلمان کو اس مبارک ورد کا عامل ہونا چاہیے۔
نیز اپنی مجالس کو لغویات سے پاک رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ ان میں غیبت، تہمت جھوٹ قیل و قال اور قہقے نہ ہوں۔
اور یہ سمجھ کر کہ میں آخر میں دُعائے کفارہ مجلس پڑھ لون گا جو جی چاہے کہتا اور کرتا رہے ناجائز ہے نہ معلوم دُعا کا موقع ملے نہ ملے اور پھر قبول ہو یا نہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4859