سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
39. باب فِي ذِي الْوَجْهَيْنِ
باب: دو رخے شخص کا بیان۔
حدیث نمبر: 4872
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں برا وہ شخص ہے جو دورخا ہو، اِن کے پاس ایک منہ لے کر آتا ہو اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جاتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13719)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 1 (3494)، والأدب 52 (7179)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 48 (2526)، سنن الترمذی/البر والصلة 78 (2025)، مسند احمد (2/245، 455) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2025  
´دو رخے شخص کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کی نظر میں دو رخے شخص سے بدتر کوئی نہیں ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2025]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دورخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ یقین دلائے کہ تمہارا خیر خواہ اور ساتھی ہوں اوردوسرے کا مخالف ہوں،
لیکن جب دوسرے گروہ کے پاس جائے تو اسے بھی اسی طرح کا تاثر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2025