صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ -- کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
15. بَابُ الدُّخُولِ بِالْعَشِيِّ:
باب: شام میں گھر کو آنا۔
حدیث نمبر: 1800
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْرُقُ أَهْلَهُ، كَانَ لَا يَدْخُلُ إِلَّا غُدْوَةً أَوْ عَشِيَّةً".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر سے) رات کو گھر نہیں پہنچتے تھے یا صبح کے وقت پہنچ جاتے یا دوپہر بعد (زوال سے لے کر غروب آفتاب تک کسی بھی وقت تشریف لاتے)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1800  
1800. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ نبی ﷺ اپنے گھروالوں کے پاس اپنے سفر سے بوقت شب واپس نہ آتے تھے، صبح کے وقت گھر آتے یا شام کے وقت تشریف لاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1800]
حدیث حاشیہ:
(1)
لفظ عشي کا اطلاق زوال آفتاب سے غروب شمس تک ہے۔
غروب سے عشاء تک کے وقت پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے لیکن اس مقام پر پہلے معنی مراد ہیں۔
(2)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سفر سے واپسی پر یہ ضروری نہیں کہ صبح کے وقت ہی اپنے گھر میں آئے جیسا کہ پہلے عنوان کے تحت بیان ہوا ہے، اپنے گھر میں صبح و شام داخل ہونا جائز ہے۔
ہاں، رات کے وقت اچانک گھر میں آنا منع ہے، مبادا اس صورت میں اپنا بیوی کی کسی لغزش (پراگندہ بال گندے کپڑے وغیرہ)
پر مطلع ہو جائے جو باہمی مخالفت کا باعث ہو۔
ہاں! اگر گھر والوں کو اطلاع دے دی جائے تو رات کے وقت بھی آنا جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1800